اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک سے گرفتار شناخت پریڈ پرملزمان پیش نہ کیے جانے پر ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اسلام آباد کو طلب کرلیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ڈی سی اسلام آبا کو طلب کیا۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر راجہ نوید اور ملزمان کے وکلاء عدالت پیش ??وئے۔
جج انوالحسنات ذوالقرنین نے استفسار کیا کہ ڈی سی عدالت میں پیش ??و کر بتائیں کہ شناخت پریڈ والے ملزمان کیوں پیش نہیں کیے جا رہے۔ عدالت نے تمام متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز کو بھی طلب کرنے اور پو??یس کو بروقت چا??ان جمع کروانے کا حکم دیا۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ پو??یس اہلکار جیل کے باہر کھڑے ہوتے ہیں شناخت پریڈ کے ملزمان حوالے نہیں کئے جاتے۔آدھے گھنٹے میں ڈپٹی کمشنر عدالت پیش ??وں۔ شناخت پریڈ پر ملزمان اگر آج پیش نہ ہوئے تو ڈی آئی جی اور آئی جی کو طلب کروں گا۔ جج نے نیب کورٹ کو ہدایت کی کہ آج کوئی معذرت قبول نہیں ہو گی ہر صورت شناخت پریڈ والے ملزمان عدالت میں پیش کریں۔
اسٹنٹ کمشنر( اے سی) فر??ان انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے روبرو پیش ??وئے۔ جج نے استفسار کیا کہ ڈپٹی کمشنر کہاں ہیں جس پر اسسٹنٹ کمشنر نے جواب دیا کہ عدالت میں موجود ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ کی کوئی ذمہ داریاں ہیں۔ شناخت پریڈ کیسے کرتے ہیں۔ یہ پو??یس والے آپ کے دروازوں کے باہر کھڑے رہتے ہیں۔ شناخت پریڈ کی دستاویزات کدھر ہیں۔ اے سی نے بتایا کہ دستاویزات نائب کورٹ کو فر??ہم کردی گئی ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دئیے آپ لوگوں نے روز کا تماشا بنایا ہوا ہےعوام ذلیل ہورہے ہیں۔ بچے رُل رہے ہیں۔ آزادی کا مسئلہ ہے اور آپ نے بدمعاشی بنائی ہوئی ہے۔ اے سی نے کہا کہ میں عدالت سے معافی چاہتا ہوں آئن??ہ ایسا نہیں ہوگا۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آپ لوگ بیوروکریٹ بنے ہوئے ہیں لیکن ملک کیلئے کچھ نہیں کررہے۔ آئن??ہ اگر کوئی تفتیشی آپ کے کمروں کے باہر کھڑا ہوا تو ہتھکڑی لگوا دوں گا۔ یہ بھولے ہوئے ہیں اگر شناخت پریڈ کی دستاویزات نہ دیتا تو واپس ہتھکڑی میں جاتا۔ آئن??ہ اگر ایسا تو اے سی، ڈی سی کو ہتھکڑی میں بلاوں گا۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو تمام افراد کو پیش کرنے کا حکم دیا۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان جہلم جیل میں ہیں۔
جج نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ ملزمان جہاں بھی ہیں پیش کریں میں یہی بیٹھا ہوں۔